حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،گذشتہ ہفتہ ایک نکاح میں شرکت کی غرض سے علی پور تشریف لائے مولانا احمد علی عابدی ہندوستان میں آیت اللہ العظمی سیستانی کے وکیل مطلق نے مشہور ادیب ، خطیب شاعر اور مترجم نہج البلاغہ حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید سلمان عابدی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور مختلف علمی سماجی سیاسی اور ثقافتی امور پر تبادلۂ خیال کیا ۔
گفتگو اس بات پر ہوئی کہ آخر کار حکومت ایران بھی دینی طلاب کے ویزا کے سلسلہ سے ایسا طریقۂ کار کیوں نہیں اپناتی جیسا یورپ امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک میں ہوتا ہے یعنی اسٹوڈنٹ جب امریکہ یا یورپ پڑھنے کو جاتا ہے تو یونیورسٹی ڈگری ختم ہونے تک کا ویزا فراہم کرتی ہے جب تعلیم ختم ہوجاتی ہے تو ویزا بھی ختم کردیا جاتا ہے اب اگر اسٹوڈنٹ وہاں رہنا چاہے تو اسے وہاں جاب تلاش کرنا ہوگا اور اپنے تعلیمی ویزے کو جاب کے ویزہ میں کنورٹ کرنا ہوگا۔
لیکن قُم اور نجف میں ایسا کیوں نہیں ہوتا پچیس پچیس برس سے وہاں پر علماء موجود ہیں کیا انکا مقصد فقط قُم و نجف کو آباد کرنا ہے؟
تعلیم ختم ہونے کے بعد علماء و مبلغین کو چاہئے کہ وہ اپنے اپنے ملک کی طرف لوٹیں اور نشر علم کریں حصول علم سے زیادہ نشر علم کی اہمیت ہے۔اس ملاقات میں مولانا عبدالحسین عابدی بھی موجود تھے۔